۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
متولی حرم رضوی

حوزہ/ حرم مطہر حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے متولی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عید غدیر کے جشن اور تقریبات کے عوامی تشخص کو برقرار رکھا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے عشرہ ولایت کمیٹی کے اراکین سے حرم امام رضا علیہ السلام میں ملاقات کی اور اس دوران واقعہ غدیر کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے قرآن کریم کی آیہ شریفہ«الیوم یئس الذین کفروا من دینکم» و «الیوم اکملت لکم دینکم» پر روشنی ڈالتےہوئے کہا کہ واقعہ غدیر دشمنوں کی مایوسی ، دین کی تکمیل اور نعمت الہیٰ کے اتمام کا باعث بنا ،پیغمبر اکرم(ص) کی 23سالہ نبوت کے دوران جو کچھ بھی بشر کی ہدایت کے لئے ضروری تھا خدا کی جانب سے رسول اللہ(ص) پر نازل کردیاگیا اور پیغمبر گرامی اسلام(ص) نے بھی ہر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے فضائل و مناقب بیان فرمائے۔

انہوں نے امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہونے والی بعض آیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام کو نبوت کے 23 برسوں میں ہر شخص جان چکا تھا لیکن غدیر خم کے میدان میں آپ(ع) کوامام اور ولی کے عنوان سے متعارف کرایا گیا اور اسلامی معاشرے کےلئے ایک نظام کو وجود میں لایا گیا۔

حرم مطہر رضوی کے متولی نے ا س بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ غدیر کے واقعہ کے بے مثال اوربہت زیادہ فوائد ہیں اور اس میں خیر کثیر ہے اور واقعہ غدیر دین کی حفاظت اور بقاء کا باعث بنا؛کہا کہ غدیر میں ایک نظام قائم کیا گیا یعنی مسلمان علیحدہ علیحدہ اعمال انجام دینے کی بجائےسب اکھٹے اور متحد ہو کر ولایت کےپرچم کے سائے میں اور ایک متحدہ نظام کے تحت اعمال انجام دیں گے اور یہی چیز کفار کی مایوسی کا سبب بنی ۔

غدیر؛ تاریخ کا ایک انتہائی اہم اور مظلوم باب

حجت الاسلام والمسلمین مروی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ جس طرح سے غدیر کے واقعہ کی اہمیت کو بیان کرنا چاہئے تھا بیان نہیں کیا گیا ؛کہا کہ غدیر بھی امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی طرح مظلوم ہے کیونکہ تاریخ کے اس اہم ترین واقعہ کو اس طرح سے بیان نہیں کیا گیا جو اس کا حق تھا یہی وجہ ہے کہ اس کی اہمیت اور مقام اتنا آشکار نہیں ہوا۔

انہوں نے غدیرکو پیغمبر گرامی اسلام کی کاوشوں اور زحمتوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ غدیر محض تاریخ کا ایک سادہ سا واقعہ نہیں ؛ بلکہ رسول اللہ(ص) کی تمام کاوشیں واقعہ غدیر سے وابستہ ہیں اور غدیر اور ولایت کے تعارف سے ہی اسلام کامل ہوا،دین کو بقاملی اور کفار مایوس ہوئے۔

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے کہا کہ بہت سارے شہداء کے پاکیزہ خون کے ذریعہ امامت اور غدیر کے پاک وپاکیزہ شجر کو سیراب کیا گیا،اور اس بات کی گواہ خود تاریخ اور اہلسنت کے ایک مشہور مورخ ’’ابن خلکان‘‘کا اقرار ہے وہ کہتا ہے جس قدر امامت اور غدیر کی حفاظت کے لئے خون بہایا گیا اتنا خود اصل اسلام کے لئے خون نہیں بہا۔ولایت کے پیرؤوں میں سے بہت سارے شہداء کو جنگ صفین،جمل،نہروان اور بنی امیہ،بنی مروان اور بنی عباس کے دور حکومت میں شہید کیا گیاان شہداء کی شہادت سے غدیر کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے۔

غدیر کے چہرے سے مظلومیت کا غبار ہٹانا عاشقان اہل بیت (ع) پر فرض ہے

حجت الاسلام والمسلمین مروی نے کہا کہ شیعوں اور اہلبیت اطہار(ع) کے چاہنے والوں پر فرض ہے کہ وہ غدیر کو غربت و مظلومیت سے نکالیں،انہوں نے غدیر کا اسلامی انقلاب سے رابطہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا نظام غدیر سے ماخوذہے اور غدیر ؛ اسلامی انقلاب کی بنیاد ہے ، لہذا غدیر کو بہترین انداز میں منایا جائے اور اس کا صحیح تعارف کرایا جائے اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلام کا خلاصہ غدیر ہے کہا کہ بہت ساری معتبر روایات کے مطابق انسان کے اعمال اس وقت حقیقی معنوں میں قبول ہوتے ہیں جب وہ ولایت کی بنیاد پر انجام پائیں وہ ولایت جس کا تعارف غدیر میں کرایا گیا،یہ ولایت تمام نیک اعمال کے قبول ہونے کی شرط ہے ۔

عید غدیر کے جشن کے عوامی تشخص کو برقرار رکھا جائے

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے کہا کہ عشرہ ولایت وامامت کے دوران پورا شہر غدیری ہونا چاہئے انہوں نے عید غدیر کے عوامی تشخص اور پہچان کو برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان تقریبات اور جشن کے بانی خود عوام ہیں،اس لئے عشرہ ولایت کے جشن کے عوامی تشخص کو برقرار رکھا جائے اور کسی بھی ادارے یا تنظیم کو اس مسئلہ میں دخالت نہیں کرنی چاہئے ؛اگر محرم و صفر میں عزاداری ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کو جوش و خروش سے منایا جاتا ہے تو اس کی ایک دلیل یہی ہے کہ خود عوام ان عزاداریوں اور مجالس عزا کا اہتمام کرتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذہبی پروگراموں کا انعقاد خود لوگوں کے ذریعہ ہونا چاہئے اور یہی وجہ ہے کہ اگر صدیوں سے تاریخی اتار چڑھاؤ کے باوجود شعائر اسلامی اور دین باقی رہا تو اس کا راز لوگوں کا عوامی سطح پر ایسے پروگراموں کے انعقاد کے لئے میدان میں آنا تھا۔

حجت الاسلام مروی نے عید غدیر کے جشن اور تقریبات میں ولائی مبانی کو مضبوط بنانے اور ثقافتی وابستگی کے حوالے سے مواد اور مضامین پر توجہ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان ایّام میں غدیر کا صحیح مفہوم معاشرے تک منتقل کیا جائےاس سلسلے میں حضرت امام خمینیؒ ،رہبر معظم انقلاب اسلامی اور شہید مطہریؒ کے فرمودات بہت زیادہ مؤثر اور مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

غدیر؛ امت مسلمہ کے اتحاد کا باعث ہے

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اپنی گفتگو کے اختتام پر برطانوی ایجنسیوں کی ایماپر کام کرنے والے نام نہاد شیعیوں کی سازشوں کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا نام نہاد شیعہ اپنے ناپاک اور تفرقہ انگیز مقاصد کے حصول کے لیے ہر موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اوریقیناً غدیر کے موقع پر بھی بھرپور کوشش کرے گا کہ اس کے ذریعہ اختلاف پھیلائے ،لیکن جان لیں کہ غدیر کا پیغام امت مسلمہ اور اسلامی معاشرے کی وحدت و یکجہتی ہے۔

حجت الاسلام مروی نے بتایا کہ بہت سارے اہلسنت، اہلبیت اطہار(ع) کے محب ہیں حتی علامہ امینی نے الغدیر کتاب میں بہت ساری روایات علمائے اہلسنت سے نقل کی ہیں ؛اس لئے غدیر اور ولایت امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام سے ، امت مسلمہ کی وحدت و یکجہتی کا درس لینا چاہئے اور اہلبیت اطہار(ع) کی تعلیمات کے ذریعہ اتحاد و و حدت پر قائم رہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .